| عقل ہو فعلِ عشق پہ جیسے حیراں و نالاں |
| ایسے بے کل حیرت سے دیکھیں مجھ کو ناداں |
| کون کہے حالات ہمیشہ رہتے ہیں یکساں؟ |
| ہوتے ہیں صحراؤں میں جو ٹھنڈے نخلستاں |
| دیکھ فلک پہ چمک رہا ہے ایسے سورج آج |
| جیسے دیکھ کے نکلا ہے یہ تابِ رخِ جاناں |
| تنہا کمرے میں بیٹھا ہوں، یاد تری آئے |
| پھر آرام سے کھولوں میں وہ اشکوں کا ساماں |
| نخل لگایا تھا جو تم نے اتنا ٹھنڈا ہے |
| دیکھوں اس کو تو لگتا ہے زندہ ہو تم ماں |
| اماں ابا سب سے پہلے پھر میرے استاد |
| میرے پشت پناہ اے دنیا! بس یہ ہیں انساں |
| میرے پاس تمیمہ ہے اک مولا تیرا نام |
| لیتا ہوں تو ٹل جاتے ہیں بڑے بڑے طوفاں |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات