تم آفتاب ہو یا کوئی ماہتاب ہو
لگتا ہے سارے غوریوں میں لا جواب ہو
برگیڈئر ہو ڈاکٹر ہو سائنسدان ہو
جس کو کوئی سمجھ نہ سکے وہ کتاب ہو
عبادت کے ساتھ ساتھ ہیں کچھ اور کام بھی
کھڑکی اگر کھُل جائے تو دوہرا ثواب ہو
ہر ایک سے خلوص ہے ہر ایک سے وفا
سب دوستوں کے درمیاں کھلتا گلاب ہو
بیتُ الخلا میں بیٹھ کر بھی ترلے مِنّتیں
اک بار باہر آ ترا خانہ خراب ہو
ڈرتی ہے مجھ سے کیوں تجھے مَیں نا پسند ہوں
کچھ رحم کر اُس جاں پہ جو زیرِ عتاب ہو
ہر اک کا احتساب ہے دنیا میں لازمی
اہلِ یہود کا بھی کبھی احتساب ہو
فرقوں کے باب میں تری تقریر لا جواب
لیکن جہاد پر بھی تو کوئی خطاب ہو
قرآن سے اعراض پر آتی نہیں حیا
اور دوستوں کے درمیاں عزّت مآب ہو
میری ستائشوں کا بھی تو حق ہے بادشاہ
کہہ دو کبھی امید صاحب لا جواب ہو

0
10