یہ بستی نہیں اب ہے رہنے کے قابل
مکیں اب نہیں ظلم سہنے کے قابل
کہانی وطن کی سبھی کو پتہ ہے
رہا کچھ نہیں اب تو کہنے کے قابل
سیاست سے لے کر ریاست تلک تو
رہا کچھ نہیں اب تو چلنے کے قابل
ہراک نے ہے کھایا یہاں تو خوشی سے
بچا کچھ نہیں اب تو کھانے کے قابل
چمن جس کو لوٹے اسی کا ہی مالی
چمن پھر نہیں وہ تو پھلنے کے قابل
لکھے گا جو اس سے ذرا کچھ بھی آگے
نہیں ہوگا بالکل وہ پڑھنے کے قابل
عوامی ارادے جو ہو جائیں پورے
وطن پھر بنے گا یہ رہنے کے قابل
GMKHAN

0
13