تا عمر کون خود کو یوں برباد رکھے گا
دل کو وہ ہم قفس مگر آزاد رکھے گا
جو جی رہے تو کس نے ہماری خبر لی ہے
مر جائیں گے تو کون ہمیں یاد رکھے گا
دو چار دن کی بات ہے وہ وقت آۓ گا
ناشاد دل کو جب وہ بہت شاد رکھے گا
یہ بات عہدِ دل کی فقط ایک بات ہے
ہر ایک ہم میں سے کوئی ہمزاد رکھے گا
کچھ بھی ہو ایک شخص تصور میں میرے بعد
اک داستان ہے جسے آباد رکھے گا

63