تا عمر کون خود کو یوں برباد رکھے گا |
دل کو وہ ہم قفس مگر آزاد رکھے گا |
جو جی رہے تو کس نے ہماری خبر لی ہے |
مر جائیں گے تو کون ہمیں یاد رکھے گا |
دو چار دن کی بات ہے وہ وقت آۓ گا |
ناشاد دل کو جب وہ بہت شاد رکھے گا |
یہ بات عہدِ دل کی فقط ایک بات ہے |
ہر ایک ہم میں سے کوئی ہمزاد رکھے گا |
کچھ بھی ہو ایک شخص تصور میں میرے بعد |
اک داستان ہے جسے آباد رکھے گا |
معلومات