بہاریں مسکرائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
خزائیں جب رلائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
ستارے استعارے ہیں تری پرنور آنکھوں کے |
یہ تارے جھلملائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
دسمبر کے مہینے کی سلگتی سرد راتوں میں |
امنگیں سر اٹھائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
محبت پاش نظروں سے کسے کے دیکھ لینے سے |
مری آنکھیں بھر آئیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
شبِ فرقت کے لمحوں میں وصالِ یار کا سپنا |
اِن آنکھوں میں سجائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
مری گستاخ نظروں سے تمہارا شرمگیں ہونا |
یہ باتیں یاد آئیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
تلاشِ آب و دانہ میں گھروں سے جو نکلتے ہیں |
وہ پنچھی لوٹ آئیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
مرے ویران آنگن میں مری دہلیز پہ آ کے |
ہوائیں در بجائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
جو اپنوں سے جدا ہو کر کہیں پردیس کھو جائیں |
انہیں جب گھر بلائیں تو مجھے تم یاد آتے ہو |
معلومات