آرزوئے بے کراں کا یوں احاطہ کر لیا |
اپنی ساری جستجو کو ایک چہرہ کر لیا |
اک تمنا نے مجھے ہر درد سے ملوا دیا |
اپنے غم کو لیلی مجنوں، ہیر رانجھا کر لیا |
گو تمنا ایک تھی لیکن ہزاروں روپ تھے |
میں نے اپنے بخت کا تم کو ستارہ کر لیا |
شوق تھا آورگی کا اور رستے مختصر |
لمحہ تفریق میں ہم نے گزارا کر لیا |
ایک ہی خواہش میں ہم نے خرچ کر دی زندگی |
اس کو رسوا کر دیا اپنا خسارہ کر لیا |
محفلوں کی جان تھے تم تو بشیر احمد حبیب |
کیا ہوا؟ کیوں باغِ دل کو ایک صحرا کر لیا |
معلومات