دل خوش ہؤا ہے ان سے ملاقات ہو گئی
گو تھوڑی دیر ہی سہی پر بات ہو گئی
کہنے لگے کیا حال ہے کچھ بات کیجئے
جب حالِ دل سنایا وہیں رات ہو گئی
کل رات کو ہی چھت کی مرمّت کرائی تھی
اب پھر غریب خانے پہ برسات ہو گئی
بجلی بھی مہنگی پانی بھی آٹا بھی الاماں
گننے لگوں تو سمجھو مناجات ہو گئی
بچّوں کا دودھ ماں کے لئے کپڑے ادویات
تن بیچ کر ضرورتوں کو مات ہو گئی
غُربت جوان ہوتی ہے حسرت کی گود میں
صد شکرِ ایزدی کہ مواخات ہو گئی

0
62