اس دل پہ میرے آقا تیری نظر رہے
جس کی حزیں کے من کو ملتی خبر رہے
آساں ہیں مبزلیں پھر کوئی جہان ہو
تیری عطا اے داتا ساتھی اگر رہے
دنیا کے اس چمن سے جانا ہے ایک روز
قائم کریم میرے ایماں مگر رہے
کل ظلمتوں کو قاطع نورِ مبین ہے
اس دل میں پیارے سرور یہ جلوہ گر رہے
سب دیکھ لوں نظارے شہرِ مدینہ کے
لیکن حدف طلب کا یہ سنگِ در رہے
مانا خطائیں کی ہیں کوئی مفر نہیں
سرکار نامہ میرا یوں درگزر رہے
رونق نبی کے در کی تیرے نصیب ہو
محمود شرط یہ ہے نیچی نظر رہے

1
13
دعاؤں کا طالب
محمود

0