جو انجان مجھ سے ہوئے جا رہے ہیں
سکوں وہ تبھی تو نہیں پا رہے ہیں
جنہیں یاد آنے کی فرصت نہیں تھی
"کئی دن سے اکثر وہ یاد آرہے ہیں"
وہ کرنا نہیں چاہتے عشق ضائع
ولے مجھ سے دامن بچا جا رہے ہیں
خوشی سے ہٹالی تھی مجھ سے توجّہ
تو کس بات پر جانے پچھتا رہے ہیں
نہیں ہے گوارا مجھے چھوڑ دینا
تو کیوں ساتھ رہنے سے کترا رہے ہیں
مجھے غیر کر ڈالا اتنا ستایا
دمِ واپسی ہے تو اپنا رہے ہیں
قسم دے رہے ہیں، ذکیؔ مان جاؤ
یہ ہم مان کر پھر دغا کھا رہے ہیں

0
144