ہم ہمیشہ مفلسی کے عذاب سہتے ہیں |
کیا بتائیں تجھ کو کیا کیا جناب سہتے ہیں |
ہم سہ جائیں ہنس کے دکھ خشک سالی کے اگر |
پھر عذاب پانی کے بے حساب سہتے ہیں |
ہم ہمیشہ مفلسی کے عذاب سہتے ہیں |
کیا بتائیں تجھ کو کیا کیا جناب سہتے ہیں |
ہم سہ جائیں ہنس کے دکھ خشک سالی کے اگر |
پھر عذاب پانی کے بے حساب سہتے ہیں |
معلومات