| زندگی ملتی نہیں ہے زندگی کے شہر میں |
| دکھ ہی دکھ ہیں آج کل اپنی خوشی کے شہر میں |
| مشکلیں تو ہیں بہت دنیا کے میلے میں مگر |
| پاتا ہوں بے حد سکوں میں بندگی کے شہر میں |
| چلتے پھرتے اب غزل کہنے لگا ہوں دوستو |
| آگیا ہوں جس گھڑی سے شاعری کے شہر میں |
| اس نظارے نے اڑائے ہوش میرے یک بیک |
| اک سے اک دیوانے دیکھے عاشقی کے شہر میں |
| صرف حیواں ہی نظر آتے ہیں اب چاروں طرف |
| آدمی کو ڈھونڈتا ہوں آدمی کے شہر میں |
| خوف کے عفریت نے حملہ کیا تو ہرطرف |
| چھا گیا گہرا اندھیرا روشنی کے شہر میں |
| اب کہیں جائے اماں ملتی نہیں مجھ کو ثمرؔ |
| دشمنی ہونے لگی ہے دوستی کے شہر میں |
معلومات