یوں تو دل سب کا ہوتا ہے
کیا تم سا ہم سا ہوتا ہے؟
جانے کب کس پر آ جائے
دل کس پاگل کا ہوتا ہے
اک دن لوٹ کے آجاو¿ گے
کیوں دل کو دھوکا ہوتا ہے
کھنچ آؤگے، عشق کا دھاگا
کہنے کو کچا ہوتا ہے
لوٹ آتا ہے جانے والا
پیار اگر سچا ہوتا ہے
تو ہی نہو تو سبز گلابی
موسم بھی پیلا ہوتا ہے
سات سمندر جیسا یارو
کیا دل کا دریا ہوتا ہے
جو کر گزرو آج، تمہارا
فردا تو فردا ہوتا ہے
لوٹ آئے ہو یا پھر میری
آنکھوں کو دھوکا ہوتا ہے
لکنت دل کا چور نہیں تو
یہ کیا کیا کیا، کیا ہوتا ہے

0
68