میں ترے لب پہ ہوں دیرینہ شکایت کی طرح
یاد رکھنا ہے مجھے تو نے عداوت کی طرح
چاند نکلے تو مرا جسم مہک اُٹھتا ہے
رُوح میں اُٹھتی ہوئی تازہ محبت کی طرح
تیری خاطر تو کوئی جان بھی لے سکتا ہوں
میں نے چاہا ہے تجھے گاؤں کی عزت کی طرح
ہجر میں تیرے کوئی لطف نہیں ہے باقی
اب تجھے یاد بھی کرتے ہیں تو عادت کی طرح
تم مری پہلی محبت تو نہیں ہو لیکن !!!
میں نے چاہا ہے تمہیں پہلی محبت کی طرح
وہ جو آتی ہے تو پھر لوٹ کے جاتی ہی نہیں
تم لپٹ جاؤ کبھی ایسی مصیبت کی طرح
کوئی معصوم سا بچہ ہی ہے دل میں میرے
جو تجھے سوچتا رہتا ہے شرارت کی طرح

0
232