بے حس ضمیر کا اپنے سماں بدل ڈالو
غبار دل کو ہٹا کے جہاں بدل ڈالو
سنوارو بخت یہ سود و زیاں بدل ڈالو
"نزول صبح ہے خواب گراں بدل ڈالو"
چمن کدہ سے یہ ابر سیاہ چھٹ جائیں
بہار رنگ و بو چھائے، خزاں بدل ڈالو
چمک ہو شمع فروزاں کے مثل چہرے پر
لبوں پہ بکھرے تبسم، فغاں بدل ڈالو
ہو سوجھ بوجھ نئی، انقلابی ہو فکریں
زوال ختم ہو جائے، نگاں بدل ڈالو
ہو مخلصانہ تعلق عزیز ملت سے
غرض ہو قوم کی خاطر، گماں بدل ڈالو
نہ زیب دیتی ہیں ناصؔر یہ تلخیاں ہم کو
زباں سے جیتے دلوں کو، بیاں بدل ڈالو

0
32