بے حس ضمیر کا اپنے سماں بدل ڈالو |
غبار دل کو ہٹا کے جہاں بدل ڈالو |
سنوارو بخت یہ سود و زیاں بدل ڈالو |
"نزول صبح ہے خواب گراں بدل ڈالو" |
چمن کدہ سے یہ ابر سیاہ چھٹ جائیں |
بہار رنگ و بو چھائے، خزاں بدل ڈالو |
چمک ہو شمع فروزاں کے مثل چہرے پر |
لبوں پہ بکھرے تبسم، فغاں بدل ڈالو |
ہو سوجھ بوجھ نئی، انقلابی ہو فکریں |
زوال ختم ہو جائے، نگاں بدل ڈالو |
ہو مخلصانہ تعلق عزیز ملت سے |
غرض ہو قوم کی خاطر، گماں بدل ڈالو |
نہ زیب دیتی ہیں ناصؔر یہ تلخیاں ہم کو |
زباں سے جیتے دلوں کو، بیاں بدل ڈالو |
معلومات