اٹھا نفرت کا کیسا ایک شور ہے
بھائی بھائی سے رہتا دور ہے
گر چھڑ جائے نغمہ محبت کا
باقی نہ رہے گھن کی ڈگر ہے
محنت شرط کچھ پانے کے لئے
کوشش سے ہی ملتا ضرور ہے
ہوئی فضا اب عام ناانصافی کی
خاموش تماشائی پورا شہر ہے
منادی ہے نماز نیند سے افضل
لیکن ہوتی قضا اکثر فجر ہے
بیش بہا سرمایہ بچے ہی ناصر
پھر کیوں سرپرست بیفکر ہے

0
91