تری آنکھ میں جو شباب ہے |
ہمہ رنگ ہے بے نقاب ہے |
ترے گیسوؤں کی گھٹا گھٹا |
دلِ مضطرب پر عذاب ہے |
مجھے میکدوں سے غرض نہیں |
ترا انگ انگ شراب ہے |
غمِ ہستی و غمِ نیستی |
تری ہر ادا بے حساب ہے |
پڑی جس جگہ بھی نظر تری |
وہاں مہکا مہکا گُلاب ہے |
جو تری ادا پہ نہ مر مِٹے |
وہ نحیف ہے یا سراب ہے |
ترے پاس ہے کوئی چاند تو |
مرے پاس بھی ماہتاب ہے |
اے امید رکھ دے قلم کہیں |
کہ وہ آپ اپنی کتاب ہے |
( ایکٹرس ریما کو مذاق رات میں دیکھ کر) |
معلومات