تری آنکھ میں جو شباب ہے
ہمہ رنگ ہے بے نقاب ہے
ترے گیسوؤں کی گھٹا گھٹا
دلِ مضطرب پر عذاب ہے
مجھے میکدوں سے غرض نہیں
ترا انگ انگ شراب ہے
غمِ ہستی و غمِ نیستی
تری ہر ادا بے حساب ہے
پڑی جس جگہ بھی نظر تری
وہاں مہکا مہکا گُلاب ہے
جو تری ادا پہ نہ مر مِٹے
وہ نحیف ہے یا سراب ہے
ترے پاس ہے کوئی چاند تو
مرے پاس بھی ماہتاب ہے
اے امید رکھ دے قلم کہیں
کہ وہ آپ اپنی کتاب ہے
‎( ایکٹرس ریما کو مذاق رات میں دیکھ کر)

0
16