مرے رب تو بس اب مٹا دے ہمیں
کہ دھرتی کے سینے پہ ہم بوجھ ہیں
جو جیون بچا ہے گھٹا دے اسے
کہ سینوں میں سانسیں بہم بوجھ ہیں
نہ آتا ہے جینا نہ مر پاتے ہیں
ہم اپنے ہی چہروں سے ڈر جاتے ہیں
ہے سب دُو بہ دُو پر سمجھتے نہیں
کہ آ جائے ہم کو نہ غیرت کہیں
جو مظلوم ہم تو ہیں ظالم بھی ہم
کہ خود پر ہیں ڈھاتے ستم پر ستم

84