زرد رُتوں میں پُھول کِھلانے آیا ہوں
مَیں دھرتی گلزار بنانے آیا ہوں
لوگ وہاں پر بیٹھے ہیں تاریکی میں
مَیں جِس گھر میں دیپ جلانے آیا ہوں
تعبیریں کیسی ہوں، تیری قِسمت ہے
مَیں آنکھوں میں خواب سجانے آیا ہوں
جن کو چھوڑ دیا ہے شہر کے لوگوں نے
اُن لوگوں سے ہاتھ ملانے آیا ہوں
مَیں آنکھوں میں اشکوں کا سیلاب لئے
اِس دھرتی کی پیاس بُجھانے آیا ہوں
میرے مالک میرے نطق میں برکت دے
لوگوں کو احساس دلانے آیا ہوں
مانؔی مجھ کو لڑنا ہے ہر ظالم سے
مظلوموں کا ساتھ نبھانے آیا ہوں

0
126