رنجش تھی بچھڑنے کا ارادہ تو نہیں تھا
پہلے جو ہوا اس کا اعادہ تو نہیں تھا
پہلے بھی جو بچھڑے تھے اناؤں کی وجہ سے
رشتوں میں اناؤں کا افادہ تو نہیں تھا
کہتی تھی وفاؤں پہ کبھی شک نہیں کرنا
بولا تھا "ہاں" لیکن کوئی وعدہ تو نہیں تھا
جاتے سمے میں نے اسے روکا بھی نہیں تھا
دل تنگ تھا اتنا بھی کشادہ تو نہیں تھا
سوچا تھا کہ تڑپے کی جدائی میں وہ میری
میں خاک نشیں تھا پری زادہ تو نہیں تھا
دل رنج میں ڈوبا ہے کہیں چین نہیں ہے
دل رنج پہ مائل بھی زیادہ تو نہیں تھا
رشتوں میں وہ الجھن تھی سلجھ ہی نہیں پائے
یہ کام کوئی اتنا بھی سادہ تو نہیں تھا

0
56