رنجش تھی بچھڑنے کا ارادہ تو نہیں تھا |
پہلے جو ہوا اس کا اعادہ تو نہیں تھا |
پہلے بھی جو بچھڑے تھے اناؤں کی وجہ سے |
رشتوں میں اناؤں کا افادہ تو نہیں تھا |
کہتی تھی وفاؤں پہ کبھی شک نہیں کرنا |
بولا تھا "ہاں" لیکن کوئی وعدہ تو نہیں تھا |
جاتے سمے میں نے اسے روکا بھی نہیں تھا |
دل تنگ تھا اتنا بھی کشادہ تو نہیں تھا |
سوچا تھا کہ تڑپے کی جدائی میں وہ میری |
میں خاک نشیں تھا پری زادہ تو نہیں تھا |
دل رنج میں ڈوبا ہے کہیں چین نہیں ہے |
دل رنج پہ مائل بھی زیادہ تو نہیں تھا |
رشتوں میں وہ الجھن تھی سلجھ ہی نہیں پائے |
یہ کام کوئی اتنا بھی سادہ تو نہیں تھا |
معلومات