دل میں حسرت ہے نہ کوئی آس ہے مل جائے وہ
پھر طلب ہے کیوں ابھی تک پیاس ہے مل جائے وہ
مانگتا ہوں کیوں دعا اس کے لئے میں اب تلک
دل کے جو نزدیک بندہ خاص ہے مل جائے وہ
یہ ضروری تو نہیں ریکھائیں مل جائیں سبھی
ہاں خصوصاً وہ مجھے جو راس ہے مل جائے وہ
تجھ کو آزادی سے کیا تیری خوشی تو اس میں ہے
تُو سمجھتا خود کو جس کا داس ہے مل جائے وہ
گرچہ رکھتا ہے خِرَد غالب سدا جذبات پر
ہاں مگر طارق اگر حسّاس ہے مل جائے وہ

0
13