یہ راتوں کے تحفوں میں خابوں کی کھڑکی
سوالوں کی کھڑکی جوابوں کی کھڑکی
جو کانٹے بھی لت پت ہیں اجڑے چمن میں
کوئی ڈھونڈتا ہے گلابوں کی کھڑکی
کہ بارش کی بوندے ہے آنکھوں میں ہر دم
تھکاوٹ کی لہریں حبابوں کی کھڑکی
ہے کشمش سا چہرہ جوانی خیالی
وہ طے کر رہا ہے شبابوں کی کھڑکی
سجائے ہیں کپڑے لگائی ہے خوشبو
نظر آ رہی ہے بے تابوں کی کھڑکی
عقیل آسرا

0
1
98
عقیل صاحب - یہاں بھی مسئلہ وہی ہے جسکا میں نے آپکی پچھلی غزل میں تذکرہ کیا تھا۔
دیکھئے شاعر جب کسی دو مختلف چیزوں کا موازنہ کرتا ہے تو ان میں تعلق بتانا بھی شاعر کی ہی زمہ داری ہوتی ہے اس پڑھنے والے کی صوابدید بھی نہیں چھوڑ سکتے۔
آپ کے پاس خیال ہے مگر آپ نبھا نہیں سکتے ہیں۔
اپنے مصرعوں میں ربط لایۓ -

یہ راتوں کے تحفوں میں خابوں کی کھڑکی
سوالوں کی کھڑکی جوابوں کی کھڑکی
--- سوال جواب کا خواب سے کیا تعلق ہے ؟ جب آپ سوال جواب کو کھڑکی سے تشبیہ دیں گے تو یہ بھی آپ ہی بتائیں گے کہ کیسے؟ - اور ہاں چاہے ہم اسے خاب پڑھیں اسے لکھیں گے خواب ہی۔

جو کانٹے بھی لت پت ہیں اجڑے چمن میں
کوئی ڈھونڈتا ہے گلابوں کی کھڑکی
--- کوئ کون؟ کیا کانٹے دھونڈتے ہیں؟ اور لت پت کانٹے کیا ہوتے ہیں ؟

کہ بارش کی بوندے ہے آنکھوں میں ہر دم
تھکاوٹ کی لہریں حبابوں کی کھڑکی
-- حباب کا مطلب ہے بلبلہ تو اسے کھڑکی سے تشبیہ دیں گے تو بتانا بھی پڑے گا کی کیسے ؟

ہے کشمش سا چہرہ جوانی خیالی
وہ طے کر رہا ہے شبابوں کی کھڑکی
-- یہ تعریف ہے یا برائ؟ - اور کھڑکی طۓ نہیں کی جاتی

سجائے ہیں کپڑے لگائی ہے خوشبو
نظر آ رہی ہے بے تابوں کی کھڑکی
-- وہی مسئلہ کہ کون سجا ہے اور کس کو نظر آ رہی ہے ؟ بے تابی کی کھڑکی تو پھر بھی ہو سکتی ہے بے تابوں کی کھڑکی کیا ہوتی ہے ؟

اچھی نظم اور نثر پڑھیں اور لفظوں کو برتنا سیکھیں


0