| یہ راتوں کے تحفوں میں خابوں کی کھڑکی |
| سوالوں کی کھڑکی جوابوں کی کھڑکی |
| جو کانٹے بھی لت پت ہیں اجڑے چمن میں |
| کوئی ڈھونڈتا ہے گلابوں کی کھڑکی |
| کہ بارش کی بوندے ہے آنکھوں میں ہر دم |
| تھکاوٹ کی لہریں حبابوں کی کھڑکی |
| ہے کشمش سا چہرہ جوانی خیالی |
| وہ طے کر رہا ہے شبابوں کی کھڑکی |
| سجائے ہیں کپڑے لگائی ہے خوشبو |
| نظر آ رہی ہے بے تابوں کی کھڑکی |
| عقیل آسرا |
معلومات