ہمارے قد کے برابر کا شعر گو کوئی؟ |
اگر ہے دعویٰ، تو اس کا جواز دو کوئی |
حسد سے گرچہ بلاتے نہیں ہیں محفل میں |
بُلائیں اُس کو کرے چاپلُوسی جو کوئی |
ادب کا ٹھیکہ ہے، مخصوص لوگ سرکردہ |
زبان کھولو کہ انصاف بھی تو ہو کوئی |
پری رخوںؔ کے بھی اشعار دیکھے بھالے ہیں |
وہی سفیر ہمارے ہیں، اب کہو کوئی |
لکھاری خود کو کہیں، ہیں شعور سے خالی |
ذرا بھی شرم نہیں ان رزیلوں کو کوئی |
یہ ادبیاتؔ و ثقافتؔ ادارے کِس کے ہیں؟ |
کوئی تو بات کرو ان کا نام لو کوئی |
میں اپنی شاعری لاتا ہوں اُن کی بھی لاؤ |
موازنے کو رکھے اپنے شعر تو کوئی |
ہمارا شالؔ تو ہے ایک کوٹؔ چھوٹا سا |
عناد اس میں بھی رکھتا ہے ہم سے، سو کوئی |
کسی کے باپ کا میدان یہ ادب تو نہیں |
رشیدؔ اپنا مخالف جو ہو تو ہو کوئی |
رشِید حسرتؔ، کوئٹہ |
معلومات