ایک ہم تھے سر پِھرے جو جل بُجھے لوگوں میں تھے |
ورنہ جِس کو دیکھتے معیار کے لوگوں میں تھے |
کون ظالِم حُکمراں کی بات کا دیتا جواب |
لوگ جِتنے تھے وہاں سب سر کٹے لوگوں میں تھے |
کون سی بستی ہے یہ, ہم کِس نگر میں آ گئے؟؟ |
کل تلک رنگوں میں تھے ہم' پُھول سے لوگوں میں تھے |
دُور رہتے تھے مگر وہ پِھر بھی تھے کِتنا قریب |
کتنا اچھّا دور تھا جب فاصلے لوگوں میں تھے |
اُس نے بستی چھوڑ دی یہ فیصلہ اچھّا لیا |
ایسے اُجلے لوگ ہم سے ملگجے لوگوں میں تھے |
ہم نے چھیڑا تھا ترنُّم میں کوئی مِیٹھا سا گیت |
ہاں مگر یہ تھا کہ ہم کُچھ بے سُرے لوگوں میں تھے |
نِیند آنکھوں سے چُرا کر لے گیا تھا ایک شخص |
ایک مُدّت سے مُسلسل رتجگے لوگوں میں تھے |
جل رہی تھی ساری بستی اور سب پُوجا میں تھے |
خُود پسندی کے کُچھ ایسے سِلسِلے لوگوں میں تھے |
قوم کی بربادِیوں کا اِک سبب یہ بھی رشِیدؔ |
ذات کی تکمِیل کے ہی مرحلے لوگوں میں تھے |
رشید حسرتؔ |
معلومات