ایک تِتلی مُجھے گُلستاں میں مِلی
ظُلم کی اِنتہا داستاں میں مِلی
غُسل دو جو نہ ہاتھوں سے اپنے کیے
زِندگانی فقط درمیاں میں مِلی
بعد مُدّت اذاں اِک اذانوں میں تھی
رُوح سی اِک بِلالی اذاں میں مِلی
کل کہا اور تھا، آج کُچھ اور ہے
کیسی تفرِیق اُس کے بیاں میں مِلی
پر کٹا اِک پرِندہ تھا قیدی کہِیں
اِک دبی چِیخ سی بے زُباں میں مِلی
میں سِتاروں میں قِسمت کو ڈُھونڈا کرُوں
بے کلی ہی مگر کَہکشاں میں مِلی
اُس کے چہرے پہ ہیبت نمایاں رہی
اور ٹھنڈک سی آتِش فِشاں میں مِلی
جیسی صُورت سے اُن کو نوازا گیا
کب کِسی کو زمِین و زماں میں مِلی
میں زمِیں پہ محبّت کی سِیڑھی بنا
داد حسرتؔ مُجھے آسماں میں مِلی
رشِید حسرتؔ

0
67