| بھری محفل میں تنہا کر دیا ہے |
| تخیل نے تماشا کر دیا ہے |
| ترے ہونے کا میٹھا میٹھا موسم |
| اک ان ہونی نے کڑوا کر دیا ہے |
| یکایک آگہی کے حادثے نے |
| کسی بچپن کو بوڑھا کر دیا ہے |
| مرے سب آنسووں کا کھارا پانی |
| تری بخشش نے میٹھا کر دیا ہے |
| کئی ذرے جو سورج ہوگئے ہیں |
| سمندر تھا جو صحرا کر دیا ہے |
| نگاہیں بولتی ہیں خامشی سے |
| نظر نے حشر برپا کر دیا ہے |
| نگاہِ ناز سے بھر دے لبا لب |
| کہ میں نے شیشہ پیاسا کر دیا ہے |
معلومات