میرے دل کی سختیوں میں میں کہاں شامل رہا |
سخت جانی میں کمالِ دوستاں شامل رہا |
گرچہ تجھ پر تھا یقیں مجھکو اے میرے ہمسفر |
راستے میں لٹنے کا پھر بھی گماں شامل رہا |
شکوہ میرا دشمنوں سے اب تو بنتا ہی نہیں |
میری بربادی میں میرا مہرباں شامل رہا |
وہم میرا وسوسے میرے جو سچ ہوتے گئے |
لوٹنے میں باغ کو جب باغباں شامل رہا |
سنگ باری کا ہنر جو مجھ کو حاصل ہے ابھی |
محسنوں کا اس میں وہ طرزِ بیاں شامل رہا |
رہزنوں سے گر کروں میں تو گلہ بھی کیا کروں |
لوٹنے میں مجھکو میرا کارواں شامل رہا |
کیا ستاروں کے جہاں سے دشمنی بھی تھی کوئی |
توڑنے میں مجھ کو کیوں یہ آسماں شامل رہا |
دشمنوں کی محفلیں تو پہلے بھی سجتی رہیں |
سازشوں میں اب کے تیرا بھی مکاں شامل رہا |
پیش بندی میں روابط تجھ سے شامل تھے نہیں |
تیرا میرا واقعہ تو ناگہاں شامل رہا |
کچھ جو مجھ میں گوہرِ نایاب ہو گا تو جبھی |
توڑنے میں مجھ کو جو یہ اک جہاں شامل رہا |
پا سکے ہو تم کہاں جو یہ ہمایوں راز تھا |
قہقہوں کے بھیس میں آہ و فغاں شامل رہا |
ہمایوں |
معلومات