خطا کا پُتلا ہوں مولا، گُناہگار ہُوں میں
تِرا کرم مُجھے درکار تار تار ہُوں میں
یہ دُنیا دار مُجھے یُوں حقِیر مانتے ہیں
گُلوں کے بِیچ میں جیسے کہ ایک خار ہُوں میں
تمام عُمر گُزاری ہے دِل دُکھاتے ہُوئے
نہِیں ہے جِس میں کشِش ایسا کاروبار ہُوں میں
مُجھے بھی اپنے مُحمدﷺ کے درس دِکھلا دے
یہ آس رکھے ہُوئے ہُوں اُمیدوار ہُوں میں
عطا کِیا ہے مُجھے، اور بھی نوازے جا
دُکھی دِلوں کی ہُوں دھڑکن، دبی پُکار ہُوں میں
مُجھے غُرُور سے اپنی پناہ میں رکھنا
میں اِک حقِیر سا بندہ ہُوں، خاکسار ہُوں میں
رشِید فیصلہ احمدﷺ پہ بھی جو چھوڑے خُدا
کرُوں گا سامنا کیسے کہ داغدار ہُوں میں
رشِید حسرتؔ

0
72