آنکھوں میں اشک باری ہونٹوں پہ تشنگی تھی
مکہ سے جب مدینہ ان کی روانگی تھی
کعبہ نگاہ میں تھا اور دور جارہے تھے
دل میں ہزار حسرت ، رنجور جا رہے تھے
لیکن کسے خبر تھی جو دور جارہے ہیں
وہ شہسوار پوری دنیا پہ چھا رہے ہیں
اک رات سرورِ دیںﷺ یثرب میں سو رہے تھے
فتحِ مبیؔں کا منظر نظروں میں ہو رہے تھے
اسلام پھیلنے کو بیتاب ہو رہا تھا
تاروں سے آگے چل کر مہتاب ہو رہا تھا
سجدے میں سر جھکائے پہونچے ہیں آپ مکہ
جاری ہوا جہاں میں پھر شاہِ دیں کا سکہ
حق آگیا ہے باطل فانی ہے مٹنے والا
کیا ہے کوئی محمدﷺ کے آگے ٹکنے والا
جو جان کے تھے دشمن ان کو امان دی ہے
حرمت حرم کی رکھا عظمت کو شان دی ہے
کرتے ہیں معاف سب کو وہ رحمتِ دو عالم
لاکھوں درود ان پر پروردگارِ عالم
وہ رحمتوں کے پیکر وہ نور کا مجسم
محبوبِ کبریا وہ ہیں انبیاء کے خاتم
اس مصطفیٰ کے صدقے احسان ہم پہ کردے
دینِ محمدیﷺ کو ذیشان پھر سے کردے
وہ رعب و دبدبہ دے وہ شانِ بے نیازی
جینے کا دے سلیقہ اندازِ دل نوازی
عظمت کی اس بلندی کو پھر سے رام کرلیں
نورِ سحر سے مولی ظلمت کی شام کرلیں
امت ترے نبی کی دردر بھٹک رہی ہے
اغیار کی نگاہوں میں کیوں کھٹک رہی ہے
کشتی بھنور میں ہے جو یا رب کنارا دے دے
بے آسرا مسلماں کو تو سہارا دے دے
وہ عزم و ولولہ دے جس سے دلِ بتاں کو
روۓ زمین کو بھی دہلا دوں آسماں کو
سارے جہاں کو میرے قدموں میں لا گرا دے
شاہی ؔ کو پورے عالم کا تاج ور بنا دے

1
51
آمین ?