دینی علوم کے ہیں جو ساگر بنے ہوئے
اخلاق کے بھی ہیں وہی پیکر بنے ہوئے
ملت کی پاسداری میں پائی ہو فوقیت
دینِ مبین کے ہیں مفکر بنے ہوئے
افسوس! انقلاب کی تحریک مر چکی
"مدت ہوئی قفس کو مرا گھر بنے ہوئے"
خوف و ہراس کے تلے جینا کٹھن یہاں
آزردہ آجکل سبھی رہبر بنے ہوئے
تاثیر فکروں میں کہیں ناصؔر تو باقی ہے
بیداری کے سبب ہیں جو گوہر بنے ہوئے

0
50