نکلا وہ ماہِ نبوت ابھرا وہ مہرِ رسالت
آج سے کون و مکاں پر ہے اسی گل کی حکومت
مرحبا جانِ دو عالم مرحبا نورِ مجسم
مرحبا رمزِ معالی مرحبا رمزِ معالی
لایا قرآنِ ہدایت پایا عرفانِ محبت
جان پایا کیا زمانہ میرے پیارے کی حقیقت
چپ ہیں بابائے بشر بھی چپ ہیں بوبکر و عمر بھی
چپ ہے آوازِ بلالی مرحبا رمزِ معالی
سینہ نشرح کا خزینہ سینہ رازوں کا دفینہ
وہ قدم دل میں سمائیں تو بنا ڈالیں مدینہ
ظلم بکھرا تھا زمیں پر لوح انساں کی جبیں پر
حالتِ خستہ سنبھالی مرحبا رمزِ معالی
لوٹے ہیں دونوں جہاں نے دیکھے ہیں چشمِ فغاں نے
ان کی رحمت کے دریچے ان کی رحمت کے خزانے
لوٹ لو آؤ فقیرو تم بھی آجاؤ امیرو
رہ کوئی جائے نہ خالی مرحبا رمزِ معالی
جانیں کیا شانِ رسالت دیکھیں بس ان کی سخاوت
کھل گئی سارے جہاں میں سرورِ عالی کی دولت
دیکھے جائے گا زمانہ اس حقیقت کا فسانہ
کون بنتا ہے سوالی مرحبا رمزِ معالی
لائے ہیں دل کو سجا کے ان کے قدموں میں لٹا کے
ان کی رحمت کی گھٹا ہے ہر طرف اس کی عطا ہے
ڈوبی کشتی کو ترانے وہ ہی آئے ہیں بچانے
آبرو آ کے بچالی مرحبا رمزِ معالی
باقی اپنا جو بھرم ہے جامی یہ ان کا کرم ہے
ان کی یادوں کو سجانا بس یہی دیں ہے دھرم ہے
اس قیامت میں صلے کو ہم نے تو اپنے بھلے کو
راہ اتنی سی نکالی مرحبا رمزِ معالی

0
106