کیا محبت کی سنتے ہو اب داستاں |
کیا بنا , کیا ہوا , الاماں الاماں |
تُو بچھڑ جائے گا ,میں اُجڑ جاؤں گا |
میں نے بولا جو تھا تجھ سے پیرِ مغاں |
پوچھ مت پوچھ مت ورنہ پھٹ جائے گا |
میرے سینے میں پلتا ہے آتش فشاں |
تُو کہیں کھو گیا , وقت کا ہو گیا |
نقش دھندلا گئے ایسا اُٹھا دھواں |
نا ہوئی میری کوئی دعا کارگر |
ایسا دشمن بنا ہے مرا آسماں |
ہجر کے دن بھی گویا غنیمت ہوئے |
تیری یادیں بنی میری روحِ رواں |
بزمِ جاناں میں اُن کی بڑی دھوم ہے |
مٹ گیا عشق میں جن کا نام و نشاں |
بے دلی ہی رہی زخم چھلتے رہے |
ساتھ بہتی رہی نہرِ اشکِ رواں |
درد تھم نا سکا رُت بدل نا سکی |
اور چُپ چاپ ہیں یہ زمین و زماں |
چلنا پھرنا کُجا میں تو اُٹھ نہ سکوں |
تیری چاہت میں پایا وہ , بارِ گراں |
پل میں جیتے رہے پل میں مرتے رہے |
بے خبر ہی رہی , صحبتِ دوستاں |
ہجر کی دھوپ سہہ کر ہی مل پائے گی |
عشق کی روشنی , جاوِداں جاوِداں |
مرشدِ محترم کر, خصوصی کرم |
عرض میری سُنے, ربِ کَون و مکاں |
شہرِ جاناں میں یاسر سبھی خوب ہیں |
کیا وہ سرِ نہاں کیا وہ ضبطِ فغاں |
معلومات