روز کے فتنوں سے دل کا سکوں برباد ہوا
کیسے مانوں کے مرا دیس بھی آزاد ہوا
ذکر سے تر لساں رکھنی ہمیں ہوگی جو یہاں
تب سمجھ جائیں کہ اب قلب بھی آباد ہوا
ظلم بھی ڈھائے ستم گر جو یہاں خوب ہی پھر
رہنے سے تیرگی باطل کی ہی، بیداد ہوا
پیر مرشد کی نصیحت نے جلا بخشی ہمیں
خانقاہوں میں صدا نعرہِ حق باد ہوا
موڑ پر کون سے ناصؔر بھی پہنچے چلے ہم
شاعری کے بھی بے حد شوق سے ارشاد ہوا

0
60