روز کے فتنوں سے دل کا سکوں برباد ہوا |
کیسے مانوں کے مرا دیس بھی آزاد ہوا |
ذکر سے تر لساں رکھنی ہمیں ہوگی جو یہاں |
تب سمجھ جائیں کہ اب قلب بھی آباد ہوا |
ظلم بھی ڈھائے ستم گر جو یہاں خوب ہی پھر |
رہنے سے تیرگی باطل کی ہی، بیداد ہوا |
پیر مرشد کی نصیحت نے جلا بخشی ہمیں |
خانقاہوں میں صدا نعرہِ حق باد ہوا |
موڑ پر کون سے ناصؔر بھی پہنچے چلے ہم |
شاعری کے بھی بے حد شوق سے ارشاد ہوا |
معلومات