| تم اپنے تھے بنے صیاد، گولی کیوں چلائی |
| مسلماں تھے ہوۓ الحاد، گولی کیوں چلائی |
| ڈراتے کیوں ہو زنداں سے، اٹھیں گے حق کی خاطر |
| بتا، کیا ہم نہیں آزاد؟ گولی کیوں چلائی |
| تڑپتے، ڈھونڈتے پھرتے ہیں اپنوں کے یہ لاشے |
| ہوۓ سب ہی یہاں برباد؟ گولی کیوں چلائی |
| تسلسل جبر کا جاری ہے ہر اک سمت میرے |
| ستم تیرا رہے گا یاد، گولی کیوں چلائی |
| بنو گے تم بھی عبرت کا نشاں فرعون جیسے |
| ہمارا خون ہے اشہاد، گولی کیوں چلائی |
| اجڑنے والے بھی آباد ہوں گے کیا؟ نہیں نا |
| نہ کرتے تم ہمیں برباد، گولی کیوں چلائی" |
| بدل کر کروٹیں تم درد سہنا چھوڑ دو نا |
| اٹھو پوچھو، کرو فریاد، گولی کیوں چلائی |
| لگاۓ فتوے خود ہی، اب سزا بھی تم ہی سناؤ |
| بنے ہو آج تم جلاد؟ گولی کیوں چلائی |
| بغاوت فرض ہے سیدؔ نہ اب ہم اور سہیں گے |
| بتاؤ گے، کرو گے یاد؟ گولی کیوں چلائی |
معلومات