قلم کو مشک سے دے غسل پھر دل کی صفائی کر
وضو کر کے ادب سے نعت آقا کی لکھائی کر
ادب کا رکھ خیال اس دم کہ جب نعتیں لکھائی کر
درودِ پاک پڑھ پھر نعت سرور کی سجائی کر
نگاہوں میں سما جاۓ جو صورت شاہِ خوباں کی
تو پھر یاسین اور حامیم کی جلوہ نمائی کر
جمالِ گنبدِ خضرا نہیں دیکھا نہ غم کیجیے
وہ ہیں سلطانِ والی اپنے ہستی کی دہائی کر
کرم کی بھیک لے ان سے کہ ہیں قاسم مرے آقا
خدا دے ان کو رتبے نجدی کیوں ہم سے لڑائی کر
تمہیں غیرت نہیں سرکار کو خود جیسا کہتے ہو
قرانِ پاک پڑھ کر اپنے ذہنوں کی صفائی کر
کبھی طاہا کبھی حامیم مزمل کبھی یاسین
خدا تعریف لکھے نجدی توتو کی لڑائی کر
بڑا مغرور بنتا پھر رہا ہے چاند پر جا کر
نبی وہ ہیں جو آۓ عرشِ اعظم کی رسائی کر
نبی کے نور سے ہو کر منور چاند اور سورج
عیاں روشن ستارے سب نبی پر جاں لٹائی کر
جہاں مصروف ہے بس عشق کو پامال کرنے میں
نبی کا عشق رکھ دل میں تو جنت کی کمائی کر
یہ جنت کیا ہے جنت عشقِ آقا سے نہیں بڑھ کر
تجھے جنت ہی خود مانگے نبی کی لولگائی کر
صحابہ آل کی عظمت بتاؤ آل کو اپنی
حقیقت کا پلا کر جام فرض اپنی نبھائی گھر
جو ہیں احسان ابوبکر و عمر،عثمان و حیدر کے
انہیں اس بے وفا انسان کے زیرِ نمائی کر
نبی کی نعت گوئی اک بہت اعلیٰ عبادت ہے
لکھو گلؔ نعتِ سرور روزِ محشر کی کمائی کر

14