پردہ ہے نہ اب بیچ، حیا ہے نہ حجابات |
ہیں عشق سیاحت کے یہ پر کیف مقامات |
پلکوں پہ جمے اشکوں سے دن رات شکایات |
یہ پیار میں ہوتی ہیں بچھڑنے کی علامات |
یادوں کے درختوں پہ اُداسی کے پرندے |
بیٹھے ہیں کہ جیسے ہیں یہی ان کے مکانات |
اس شخص کے تم ناز اٹھاتے نہیں تھکتے |
اور ہم کہ ہماری نہ ہے خاطر نہ مدارات |
اک بھی ہو جو ظاہر تو مجھے قتل تُو کر دے |
ہیں ذہن نشیں ایسے بھی گمراہ خیالات |
افسوس کہ سچ لینے کوئی ایک نہ آیا |
بکتے رہے بازار فقط جھوٹے بیانات |
پھولوں کے تبسم میں چھپے خار ہوں جیسے |
الفاظ سے پر جوش مگر کھوکھلے جذبات |
لگ جائیں کبھی شعر کے اک رات میں انبار |
اک شعر کی تخلیق میں لگ جائے کبھی رات |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات