نگین لگتا ہوں میں دل نشین لگتا ہوں
وہ دیکھ لے جو مجھے میں حسین لگتا ہوں
وہ تتلیوں میں بسی اپسرا سی شہزادی
جو سوچ لے وہ مجھے میں سبین لگتا ہوں
خرید لے وہ اگر کچھ کہیں بھی سستے میں
میں دل کی بستی میں بکتی زمین لگتا ہوں
وہ آب جو سی اگر رخ کرے مری جانب
میں رت جگوں کے جہاں کا مکین لگتا ہوں
وہ چاند صورت گر روک لے مجھے تنہا
میں رات اوڑھ کے چندے جبین لگتا ہوں
وہ دیکھتے ہی مرا نام بول دے جو کہیں
میں اس کے لفظ سے اعلیٰ ترین لگتا ہوں
وہ مورنی سی مجھے جب ذہین کہتی ہے
میں گڑبڑی سا خود کو فطین لگتا ہوں

0
72