عصرِ حاضر کے تقاضوں کو سمجھ اے پاسباں |
نوجوانانِ امم کو پھر صفت اجداد کر |
طفلِ شاہیں کو سکھا دے پھر سے شاہیں کا سبق |
خوف و دہشت کی فضا سے گلستاں آزاد کر |
عظمتِ رفتہ سنا دے، دے انہیں دیرینہ خو |
دے عقابی روح ان کو ہمسرِ صیاد کر |
ہے مسلماں کا مگر اب کند تیغِ بے نیام |
دستِ نازک نازنیں کو بازوۓ فولاد کر |
قیصر و کسریٰ کی شوکت کو زوال آجائے گا |
خالدؓ و فاروقؓ سا دل سینے میں آباد کر |
شمعِ دل کو سوزِ پنہاں سے جلا کر اے کہ تو |
خود میں پیدا بو عبیدؓہ، سعدؓ اور ،مقداؓد کر |
آج بھی باطل ہراساں ہوں گے تیرے نام سے |
پھر سے صحرائے عرب کی داستاں کو یاد کر |
ہے اگر خواہش حیاتِ جاودانی کی تجھے |
ملتِ مرحوم کی الفت سے دل آباد کر |
حرف ناموسِ رسالت پر مگر کیوں آۓ گا |
کائناتِ صد ہزار آباد کو برباد کر |
دین و ملت کا تحفظ مقصدِ ہستی ہے گر |
آ کے دربارِ خدا میں گریہ و فریاد کر |
بن حکومت ساز بن تو دستِ دولت آفریں |
محفلِ ہستی سے شاہؔی ختم استبداد کر |
معلومات