لگاؤ قلبی رہے اس عزیز ملت سے
تبھی ہو رشک درخشندہ اس کی قسمت سے
مراقبہ میں مخل شور ہو رہا ہے یہاں
"کوئی ہواؤں کو ٹوکے ذرا محبت سے"
ضمیر و روح کے فاتح کبھی نہیں مرتے
وہ مر کے زندہ ہی رہتے ہیں اپنی فکرت سے
تماشہ ہم نہ بنائیں عذاب کی جگہ کو
سماوی آفتوں کو دیکھیں سارے عبرت سے
قبیح فعل سے اپنی زباں کو پاک رکھیں
کنارہ کش رہیں سب کذب اور غیبت سے
نفاق رکھنے سے ناصؔر ڈرائیں گے نہیں گر
نصیب میں بے کلی آئے ایسی حرکت سے

0
43