لگاؤ قلبی رہے اس عزیز ملت سے |
تبھی ہو رشک درخشندہ اس کی قسمت سے |
مراقبہ میں مخل شور ہو رہا ہے یہاں |
"کوئی ہواؤں کو ٹوکے ذرا محبت سے" |
ضمیر و روح کے فاتح کبھی نہیں مرتے |
وہ مر کے زندہ ہی رہتے ہیں اپنی فکرت سے |
تماشہ ہم نہ بنائیں عذاب کی جگہ کو |
سماوی آفتوں کو دیکھیں سارے عبرت سے |
قبیح فعل سے اپنی زباں کو پاک رکھیں |
کنارہ کش رہیں سب کذب اور غیبت سے |
نفاق رکھنے سے ناصؔر ڈرائیں گے نہیں گر |
نصیب میں بے کلی آئے ایسی حرکت سے |
معلومات