یہ جو پیار کی ہے مایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
جو دکھائے یہ نظارہ یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
کبھی ریختی میں جب بھی دلِ ما نے ہے فغاں کی
وہ جو داد بن کے آیا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
کبھی دے سکے نہ اپنے کوئی خیر سے دلاسہ
یہ جو فیض پھر ہے لایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
میں نہ تھا کسی ڈگر پر نہ خبر تھی منزلوں کی
مجھے راہ پر جو لایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
یہ چمک ہے خوب آتی درِ دلربا سے ہمدم
جو ہے زندگی کی مایہ یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
یہ ہے تاجِ میرے سر کا جو ہے نعل مصطفیٰ کی
جو ہے سنگِ در پہ لایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
میں نے جان و دل ہے چھوڑا درِ یار پر اے محمود
نہیں لوٹ کے پھر آیا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا

41