| عالم ہے اُن کے چہرے پہ یوں اضطراب کا |
| جیسے ہمارے ہاتھ میں ہو دل جناب کا |
| پھیلا دیا چمن میں تعصب ببول نے |
| ورنہ میں تم کو بھیجتا تحفہ گلاب کا |
| ممکن ہے، یہ زمین اگر ہم سفر نہ ہو |
| چہرہ اتر نہ جائے کہیں آفتاب کا |
| پہلے بھی نازنین کہاں کم تھی ناز میں |
| اب گُر بھی آگیا ہے اسے اجتناب کا |
| کیا کیا تجھے پسند ہے اور کیا نہیں پسند |
| کس پر کھلا ہے راز ترے انتخاب کا |
معلومات