آب و دانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
وہی نشانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
دیمک جس کی بنیادوں کو چاٹ گئی
اس میں ٹھکانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
گھر کا بوجھ بہت ہے میرے کاندھوں پر
یہی بہانہ تیرا بھی ہے میرا بھی
جن لوگوں نے کانٹے بوئے رستے میں
ملنا ملانا تیرا بھی ہے میرا بھی
اپنا ملنا خواب نگر میں ممکن ہے
آنا جانا تیرا بھی ہے میرا بھی
کاغذ جس پر خوشیوں کی تحریر تھی وہ
پھٹا پرانا تیرا بھی ہے میرا بھی

45