شکوک بڑھ گئے ہیں بے اثر کرے |
ہو کوئی جو تری بابت زکر کرے |
اے کاش بن سکوں ہر وہ نظارہ میں |
وہ جس طرف جہاں پر بھی نظر کرے |
کہاں سے حوصلہ لاؤں میں اس قدر |
نگاہوں سے آگے جو سفر کرے |
اُجالا پیروی کرتا ہے مُستعد |
وہ مہِ کامل رُخ کو جدھر کرے |
وہ زندگی میں سے مِنہا ہیں کر دیے |
جو لمحے بھی تیرے بن بسر کرے |
تھا تکیہ خوابوں پے تیرے بنا مرا |
خزاں میں سایہ کیونکر شجر کرے |
اگرچہ چلتے نزاکت سے ہیں بہت |
تو چاپ کیوں سانسیں منتشر کرے؟ |
اُسی کے ہونے سے مشروط ہیں اگر |
خیال غیر کا کیونکر مًِہر کرے |
------------***----------- |
معلومات