تیری صورت کو فراموش نہیں کر سکتا
کوئی چہرہ مجھے مدہوش نہیں کر سکتا
ایک شاعر ہوں مداری تو نہیں ہوں صاحب
تیرے رومال کو خرگوش نہیں کر سکتا
اتنی عجلت میں نہ پوچھو مجھے چائے پانی
اتنی عجلت میں تو کچھ نوش نہیں کر سکتا
وہ ادا کار جسے زر کی روانی مل جائے
اتنا بکتا ہے کہ خاموش نہیں کر سکتا
عشق زادہ ہوں مرے واسطے دریا لاؤ
چار چھینٹوں سے کبھی ہوش نہیں کر سکتا

0
84