رنجشیں ان سے پالتے ہی نہیں |
شکوے اب ہم اچھالتے ہی نہیں |
ہر گھڑی رنج و غم تعاقب میں |
اور ہم ہیں کہ ٹالتے ہی نہیں |
زخم دل میں سمیٹ لیتے ہیں |
درد باہر نکالتے ہی نہیں |
بانٹ دیتے ہیں روشنی ساری |
گھر کو اپنے اجالتے ہی نہیں |
کچھ نہ کچھ روز ٹوٹ جاتا ہے |
اب اسے ہم سنبھالتے ہی نہیں |
پاؤں چھلنی ہیں اپنے کانٹوں سے |
ہم بھی ان کو نکالتے ہی نہیں |
لغزشیں ہم کو سب لگیں شاہدؔ |
ان کو لیکن مغالطے ہی نہیں |
معلومات