بہت سے روگ مری زندگی کو لاحق ہیں |
تُو دیکھ لے جو مجھے کچھ شفا سی ہو جائے |
میں چاہتا ہوں ترے لب ہلیں مری خاطر |
مزارِ یار پہ کچھ تو دعا سی ہو جائے |
تُو ڈھانپ لے مری لرزش کو دل ربائی سے |
خلوصِ عشق میں پوجا ادا سی ہو جائے |
گلے لگا کے مجھے تُو پلٹ سکے نہ کبھی |
بدن پہ پیار کی خوشبو قبا سی ہو جائے |
قدم اٹھا کے اگر میری اُور آئے تُو |
تو رنگ و روپ میں نکھری فضا سی ہو جائے |
خزاں بھی دیکھ کے تجھ کو بہار بن جائے |
صبا جو چھو لے تجھے خود فدا سی ہو جائے |
چمن کی گود میں مچلیں گلاب کھلنے کو |
کلی پہ تیری گر کچھ عطا سی ہو جائے |
معلومات