شہروں میں کیسے امن و اماں تک نہ رہ گیا |
سامانِ عیش اور مکاں تک نہ رہ گیا |
مجذوب بے نیازی کی حالت میں کہہ سکے |
"ارض و سما کا کوئی نشاں تک نہ رہ گیا" |
دنیا تو خواب سی ہے طلسماتی بس چمک |
ارمانوں کا بھی اب یہ جہاں تک نہ رہ گیا |
ہمراز جس کو جانے، وہی دھوکہ دے سکے |
ان سے بھی رازِ عشق نہاں تک نہ رہ گیا |
انسان لاشعوری میں ناصؔر بہک سکے |
بھٹکے یہاں تو بولے، گماں تک نہ رہ گیا |
معلومات