جو میں نے چاہا تھا میرے خدا نہیں ہوا وہ
جدا تو ہو گیا، دل سے جدا نہیں ہوا وہ
زمین و آسماں سب تیری بات مانتے ہیں
جو تو نے کہہ دیا منھ سے، بتا نہیں ہوا وہ
وہی ہے دونوں جہانوں میں کامیاب کہ جو
کسی بھی حال میں خود سے سوا نہیں ہوا وہ
ہماری جان بھی لے کر نہیں ہے خوش تو بتا
جو ہم پہ فرض تھا، ہم سے ادا نہیں ہوا وہ
لہو سے جس کو جلایا گیا حبیب، تو پھر
ہو لاکھ تند ہوا، گل دیا نہیں ہوا وہ

0
43