اسے کہنا کہ اس کے بعد میں کھویا سا رہتا ہوں
اسے کہنا کہ جیسے دن کو بھی سویا سا رہتا ہوں
اسے کہنا کہ میری آنکھ میں پانی نہیں کب سے
اسے کہنا کہ پھر بھی شکل سے رویا سا رہتا ہوں
اسے کہنا کہ آہٹ کان اب سنتے نہیں کوئی
اسے کہنا کہ پاؤں ریت پر جلتے نہیں کوئی
اسے کہنا کہ اب مایوسیاں گہری ہوئی اتنی
اسے کہنا کہ ٹکڑے دل کے اب چنتے نہیں کوئی

132