| حقیقتاً تو خیالوں میں تیرے گم صم ہوں |
| کہیں پہ چشمِ تصور میں گویا میں تم ہوں |
| کرو نا! زار کی باتیں ہماری محفل میں |
| یہاں پہ کوئی نہیں ہے خیال میں گم ہوں |
| تُو خود میں گم ہی سہی نغمگی ہماری ہے |
| تمھاری ذات پہ چھایا ہوا ترنم ہوں |
| غموں کی بات نہ کر عشق کے جو دریا تھے |
| بہت سے ڈوب گئے عشق کا میں قلزم ہوں |
| جہاں میں ڈھونڈ لے گا اک جہاں مسلسل یوں |
| عبس نہیں ہے میں ظاؔہر کہاں کہاں گم ہوں |
معلومات