ہر شخص نے ہاتھ میں پتھر ہے اٹھا رکھا
درویشِ خود مست نے بھی سر ہے اٹھا رکھا
ہر ایک کی نوکِ لساں پر ہیں تیر و تفنگ
تیرے تو لہجے ہی نے خنجر ہے اٹھا رکھا

98